بھوپال،6نومبر(آئی این ایس انڈیا؍ایس او نیوز) مدھیہ پردیش میں بی جے پی دفتر کے مین گیٹ پر پانی کی ایک ٹنکی ان دنوں موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔پانی کی یہ ٹنکی بی جے پی دفتر کے ایک خاص حصے میں بنائی گئی ہے، جہاں 2003میں پہلی باراندرونی خلفشار کو ختم کرنے کے لئے اوما بھارتی نے ٹنکی بنوائی تھی۔اب ٹکٹوں کے اعلان کے بعد پارٹی میں اٹھ رہی مخالفت کی آواز کو بی جے پی ٹوٹکے کی مدد سے دور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔جادومنتروالے مانتے ہیں کہ بی جے پی کے دفتر کے اس حصے میں بنی پانی کی ٹنکی بی جے پی میں خلفشار کو ختم کر سکتی ہے۔ آچاریہ راجیش بتاتے ہیں کہ بی جے پی کے دفتر کے ایشان کونے پانی کی ٹنکی بنائی گئی ہے، جس سے خاندان کاجھگڑاختم ہوتاہے ۔آچاریہ راجیش نے بتایا کہ سال 1998میں بی جے پی اندورنی خلفشار کی وجہ سے ہی الیکشن ہار گئی تھی۔اس وقت پارٹی میں پٹوا گروپ-وکرم ورما گروپ حاوی تھے،گروپ کے اندورنی خلفشارکی وجہ بی جے پی کو شکست ملی تھی لیکن سال 2003میں الیکشن سے پہلے اوما بھارتی نے دفتر کے اس حصے میں پانی کی ٹنکی بنوائی تاکہ انتخابات میں خلفشار کاغلبہ نہ ہو اور بی جے پی نے الیکشن جیت لیا۔ بی جے پی یہ ٹوٹکا اس بار بھی اپنا رہی ہے۔بی جے پی ایم پی آلوک سنجر کا کہنا ہے کہ یہ مذہب کی بنیاد پر چیزیں ہیں اور میں ہمیشہ سے مذہب کی بنیاد پر بات کرتا ہوں اور اس بات کو قبول کرتا ہوں جو دل کو اچھا لگتا ہے تو اسے کرنے میں کیا اعتراض ہے،لوگ ٹوٹکے میں یقین رکھتے ہیں اورجو دل کواچھالگے ،اسے کرناچاہیے۔صرف بی جے پی ہی نہیں بلکہ کانگریس ٹوٹکے اپنانے میں پیچھے نہیں ہے۔کانگریس آفس کے مرکزی دروازے پر لیمومرچ کااستعمال کیا جا رہا ہے۔کانگریس کے ترجمان شوبھااوجا کا کہنا ہے کہ اس سے پارٹی کونظرنہیں لگے گی۔مدھیہ پردیش میں 15سال سے برسراقتدار بی جے پی ہو یا 15سالوں کا بن باس جھیل رہی کانگریس، دونوں ہی سیاسی پارٹیاں اپنی اپنی بلاؤں کو ٹالنے کے لئے ٹوٹکوں کا استعمال کر رہی ہیں